| کس وجہ سے بچھڑے تھے وجوہات نہ پوچھو |
| لمبی ہے کہانی یہ سوالات نہ پوچھو |
| سب رنگ ہی بکھر گئے ہیں تیرے بغیر اب |
| کیسی ہے مری شام، مری رات نہ پوچھو |
| جلتے ہوئے صحرا میں بھٹکتے ہوئے دل کو |
| کیوں سایۂ راحت نہ ملا، بات نہ پوچھو |
| تم بن یہ بہاریں بھی خزاں زار ہوئی ہیں |
| کس طرح سے گزری ہے یہ برسات نہ پوچھو |
| سب خواب مرے آنکھ کی ویران گلی میں |
| کیوں ٹوٹ کے بکھرے ہیں، وہ حالات نہ پوچھو |
| یادوں کی رفاقت میں جیا ہوں میں صدیوں |
| کتنی ہیں یہ تنہائیاں، لمحات نہ پوچھو |
| میں درد کا عادی ہوں مگر بات یہ سچ ہے |
| جو گزری ہے دل و جاں پہ صدمات نہ پوچھو |
معلومات