رازِ وحدت اُسی نے پایا ہے |
جس نے خُود کو خُودی مٹایا ہے |
جب بھی دیکھا اُنہی کو دیکھا ہے |
ذرّے ذرّے میں وہ سمایا ہے |
کُنْ سے پہلے تھے اُن کے دامن میں |
كُنْتُ كَنْزاً ہمیں سنایا ہے |
نَحْنُ اَقْرَبْ وَ فِیْ اَنْفُسِکُمْ |
اُس نے خُود کو کہاں چھپایا ہے |
چار سُو دیکھتا ہوں وَجْہُ اللّٰہ |
جب سے دل میں اُنہیں بٹھایا ہے |
اُن کی صورت پہ ایک صورت ہے |
شکلِ خواجہ میں کوئی آیا ہے |
اُن کے دم سے ہی زندگانی ہے |
اُن کو دیکھا تو سانس آیا ہے |
ساقیا میکدے میں رِندوں نے |
جامِ وحدت ہمیں پلایا ہے |
شوقِ دیدِ جمال ہے سب کو |
کون ہم سا جگر بھی لایا ہے |
خُود ہی خُود کا جمال دیکھیں گے |
رُخ سے پردہ اگر اٹھایا ہے |
کیوں نہ بخشیں گے قُرب کے لمحے |
ہم کو ہاتھوں سے خُود بنایا ہے |
بے نیازی کا کیا ہی عالم ہے |
عشق کو درد سے ملایا ہے |
پوچھ بیٹھے جو اُن کی اُلفت کا |
پیارِ خلقِ خُدا بتایا ہے |
شاد رکھنا تُو میرے حافظ کو |
تیرے در پر جو ہم کو لایا ہے |
معلومات