عارضہ جسم کا تھا جان پہ کھُلنے نہ دیا |
گھر کے حالات کو مہمان پہ کھُلنے نہ دیا |
کیوں کئی تشنہ لباں ہیں کئی سیراب یہاں |
حکمتِ دہر کو انسان پہ کھُلنے نہ دیا |
آنکھ رکھی ہے فقط کھِلنے تلک ہی محدود |
کسی غنچے کو گلستان پہ کھُلنے نہ دیا |
آخرش لوٹ گیا منہ کو لپیٹے واپس |
ظرف کا راستہ طوفان پہ کھُلنے نہ دیا |
نقش ہے چشمِ تخیل پہ وہی عکسِ شباب |
جو مرے دیدۂِ حیران پہ کھُلنے نہ دیا |
پڑ گئی اس پہ ولی عہد کی اک روز نظر |
حُسن باندی نے جو سلطان پہ کھُلنے نہ دیا |
بات سنوائی خدا نے انہیں چیونٹی کی بھی |
کون سا راز سلیمان پہ کھُلنے نہ دیا |
معلومات