| دیتے کیوں آواز نہیں اب |
| میرے کیوں ہمراز نہیں اب |
| اب تو شکوہ کچھ ایسا ہوتا |
| رہتا میں ناراض نہیں اب |
| میں خود سے ہی لڑ بیٹھا ہوں |
| خود کا ہی ہم آواز نہیں اب |
| اس کو کیا انجام کا ڈر ہو |
| جس کا کوئی آغاز نہیں اب |
| جو تجھ کو خوش کر پائیں یوں |
| میرے وہ الفاظ نہیں اب |
| شاید یکسر ہی بھلا بیٹھے |
| کرتے وہ نظر انداز نہیں اب |
معلومات