خَطائیں اِتنی ہیں جرأت نہیں ہے سَر اُٹھانے کی |
نہیں ہِمّت رہی دِل میں یہ سوز و غَم چُھپانے کی |
حِیا سے پانی پانی ہے مِرا تَن مَن بَدَن سارا |
کہوں کِس مُنہ سے تیرا ہوں نہیں ہِمّت بتانے کی |
تَمنا مُختصر ہے اِس گَدائے بے مروّت کی |
جگہ مِل جائے تیرے آستاں پر مُنہ چُھپانے کی |
کریم آقا نِگاہِ ناز سے مُجھ کو نَوَازیں گے |
خَطائیں بَخش دیں گے وہ یقیناً اِس دیوا نے کی |
مری پشت پَنا ہو آپ کا دستِ کرم آقا |
سَند ہو میرے حَق میں پھر یہ میرے بَخشے جانے کی |
عَتیق اُمید ہے آقا کی شَفقت ہو تجھے حاصِل |
سُنی جائے گی تیری یہ نِدا دِل کے تَرانے کی |
معلومات