غزل
رہِ صداقت کے اے مسافر یہ سچ ہے تیرا گھراؤ ہوگا
مگرخدا پر یقین رکھنا ہرایک شئ سے بچاؤ ہوگا
اسی کو دنیا کہےگی اپنااسی کو دل میں جگہ بھی دےگی
خلوصِ کردار جس میں ہوگا وہ جس کا میٹھا سُبھاؤ ہوگا
مرے عقابِ جنوں کو روکےکہاں یہ طوفان میں ہےطاقت
اسی قدر تیز پرواز ہوگی ہوا کا جتنا دباؤ ہوگا
یہ آسمانِ بلند و بالا ہوجائے جتنا بلند چاہے
مگر جبینِ فلک کا آخر زمیں کی جانب جھکاؤ ہوگا
یہ طائرانِ ہوس گرفتہ بھلا کیا رازِ خودی کو جانیں
اُدھر ہی ان کا پڑاؤ ہوگا جدھر ہوا کا بہاؤ ہوگا
ضیا ہماری نظر میں وہ لوگ قابلِ احترام ہوں گے
جنھیں برائی سے ہوگی نفرت جنھیں بروں سے لگاؤ ہوگا
محمد تحسین ضیا مصباحی مظفر پور بہار

0
58