| خواب سہما ذرا ڈرا ہوا تھا |
| وقت کا کارواں رکا ہوا تھا |
| شام گہری تھی اور ستارے گم |
| چاند بھی آج کچھ جھکا ہوا تھا |
| آنکھ روئی تو دل تڑپنے لگا |
| دور کوئی کہیں گیا ہوا تھا |
| روح میری کہیں پہ اڑ گئی تھی |
| میں یہاں پر پڑا ہوا ہے تھا |
| اک صدا تھی جو دیر تک گونجی |
| ٹوٹ کر آئینہ گرا ہوا تھا |
| وقت آگے نکل گیا مجھ سے |
| میں ابھی بھی وہی رکا ہوا تھا |
| درد خاموش تھا، مگر دل میں |
| حادثہ کوئی رونما ہوا تھا |
| راستے چپ تھے، روشنی گم تھی |
| جگنو کوئی اداس سا ہوا تھا |
معلومات