| دہر میں ہوتا نہ اسلام، نہ ہوتا روزہ |
| ہم نے قربانیئ شبیرؑ سے پایا روزہ |
| نعمتیں آئی تھیں فردوس سے ان کی خاطر |
| رکھا تھا حضرتِ مریمؑ نے جو چپ کا روزہ |
| روٹیاں لینے ملک آئے ہیں سائل بن کر |
| اتنا مقبول ہوا بنتِ نبیؐ کا روزہ |
| جس کے بدلے میں خدا سورہ دہر کا بھیجے |
| چشم افلاک نے دیکھا نہیں ایسا روزہ |
| ہم نے بچپن میں جو کی خواہشِ روزہ داری |
| ہم کو رکھوایا گیا شوق کا آدھا روزہ |
| قولِ مرسلؐ ہے کہ جو عقد پہ مقدور نہ ہو |
| اس کو کثرت سے بہت چاہئے رکھنا روزہ |
| صحر آتی ہے تو یاد آتا ہے کوفہ ہم کو |
| کربلا یاد دلاتا ہے ہمارا روزہ |
| پیاس شبیرؑ کی بے ساختہ یاد آئے گی |
| جامِِ کوثر سے جو کھلوائیں گے مولاؑ روزہ |
| لوگ رکھتے ہیں جو عاشور کے دن کا روزہ |
| ان کا رمضان میں ہو جاتا ہے فاقہ روزہ |
| وہ جو عاشور کے فاقے کے ہیں منکر اُن پر |
| ماہِ رمضان میں کرتا ہے تبرا روزہ |
| جن کو عاشور کے فاقے سے نہیں ہو نسبت |
| ان کو کچھ فائدہ دے ہی نہیں سکتا روزہ |
| دل کی حسرت ہے ’ظہیر‘ ایسا بھی موقع مل جائے |
| کربلا شاہؑ کی ہو اور ہو میرا روزہ |
معلومات