اسی کے ذکر کے صدقے میں اپنی عزت ہو
کلامِِ پاک کے سوروں میں جسکی مدحت
سکت کہاں ہے یہ مجھ میں کہ انکی مدحت ہو
سہل بہت ہے علی کی اگر عنایت ہو
ہوں ظرفِ قلب میں کچھ اور وسعتیں پیدا
دلوں کے ضرف میں کچھ اور ان کے وسعت ہو
علی کے باپ فضائل میں جنکو حیرت ہو
خدا کی حمد جو کرنا ہو منقبت پڑھیے
علی کی مدح میں قرآن کی تلاوت ہو
علی کے ذکر سے چہرے وہی تو کھیلتے ہیں
وہ جن کے خون میں ماں باپ کی شرافت ہو
علی کا ذکر جو کھلتا ہے تم کو اس کا سبب
ضرور سوچنا جب تم کو پہلی فرصت ہو
اس ارزو میں جیے جا رہے ہیں ہم مولا
کہ موت ائے تو پھر اپ کی زیارت ہو
مرا وجود چراغِ ولا سے روشن ہے
تو کیا مجال کہ تربیت میں میری ظلمت ہو
ؔؔ
علی کے در سے ملے گی تو کم نہیں ہوگی
وہ چاہے عزت و شہرت ہو چاہے دولت ہو
سدا سجائے رکھو گھر میں پرچمِ غازی
جو چاہتے ہو کہ عباس کی عنایت ہو

0
16