پِیر سے اپنے محبت گر ہے تو اس دہلیز پہ آتے رہیں
اور عقیدت کے پھولوں سے اپنے دل کو سجاتے رہیں
ذِکرِ ولی ہے کفارہ مومن کے اپنے گناہوں کا
ذِکرِ ولی کی بزم سجا کر اپنے گناہ مٹاتے رہیں
پھول ملے مالی کے یہاں اللٰہ ملے ولیوں کے پاس
چاہ اگر اللٰہ کی ہے تو ولیوں سے لگاؤ بڑھاتے رہیں
قلب و زباں جب پاک نہیں خود بینی خود آرائی سے
کچھ نہ اثر ہو مخاطَب پر تقریر جو لاکھ سناتے رہیں
لوٹ نہ لے ایماں کو لٹیرے بھیس بدل کر عالم کا
ایسے لٹیروں سے ہم کو یا مرشد آپ بچاتے رہیں

61