| ہمیں عشق میں ہوش جاں کا نہ تن کا |
| تصور فقط اس حسیں گلبدن کا |
| چمن میں قدم رکھتے ہی اس حسیں پر |
| فدا ہو گیا ہر شجر گل چمن کا |
| بہاروں کی ملکہ سراپا تمہارا |
| گلابوں کی خوشبو اُجالا کرن کا |
| بہت سہ چکے ہم جدائی کی گھڑیاں |
| خدا وقت لائے ہمارے ملن کا |
| میں پردیس کے سارے غم بھول جاؤں |
| کرے ذکر کوئی جو میرے وطن کا |
| محبت کی شمعیں جلائے جو ہر سو |
| کرو اہتمام ایسے روشن سخن کا |
| محبت کو دل میں چھپائے ہے بیٹھا |
| وہ کب بھید دے گا سحاب اپنے من کا |
معلومات