سنتے آئے ہیں یہاں حسبِ دعا ملتا ہے |
ہم نے مانگا ہے تجھے دیکھئے کیا ملتا ہے |
ہر ملاقات میں احساس نیا ملتا ہے |
درد دیتا ہے کبھی بن کے دوا ملتا ہے |
اسی کوچے میں حقیقت کا پتہ ملتا ہے |
جب یہاں بت نہیں ملتا تو خدا ملتا ہے |
کتنی زرخیز ہے اس شہر تمنا کی زمیں |
جس کسی زخم کو دیکھوں وہ ہرا ملتا ہے |
اتنے چہروں میں کسی ایک ہی چہرے میں کشش |
کسی گم گشتہ مسافت کا سرا ملتا ہے |
جس کو دیکھا ہے وہی چاک گریباں ہے حبیب |
جو بھی ملتا ہے یہاں آبلہ پا ملتا ہے |
معلومات