پردوں سے نکلنے کی جسارت نہیں کرتے
کیوں یار حقیقت میں قیامت نہیں کرتے
ہے زخم وفا جس کا نہیں کوئی بھی محرم
یہ داغ ہے وہ جس پہ سیاست نہیں کرتے
کہتا ہے چڑھا چاند بھی دنیا سے یہ قصہ
ہم شب میں ستاروں کی حفاظت نہیں کرتے
لوگوں سے سنا کرتے ہیں ہم ان کی کہانی
کیوں ہم سے وہ خود آ کے شکایت نہیں کرتے
ہم جرم محبت کے گنہ گار ہیں لیکن
چڑھتے ہیں صلیبوں پہ بغاوت نہیں کرتے
مر جاتے ہیں چپ چاپ لئے دید کی حسرت
فتنہ گری ہم جگ میں شرارت نہیں کرتے
الفت پہ ہماری نہ کرو شک کوئی شاہد
جذبوں کی کبھی ہم تو اشاعت نہیں کرتے

0
32