| رب کی قدرت کے نظارے ہیں جہاں میں ہر طرف |
| ضوفِشاں ہیں آسماں میں کہکشاں میں ہر طرف |
| چہچہاتے گُنگُناتے طائِرانِ خوش گُلو |
| حمدکرتے ہیں بَیاں اپنی زباں میں ہر طرف |
| غُنچے چٹکیں پھول مہکیں آئے جب فصلِ بہار |
| ہیں نِشاں اُس کے عَیاں دورِ زَماں میں ہر طرف |
| موج ساگر کی ہو یا پھر ہو وہ بہتی آبشار |
| رب کا جاری ذکر ہے موجِ رَواں میں ہر طرف |
| بالیقیں ہیں برگٍ گُل میں اُس کی ہی رعنائیاں |
| اُس کے جلوے ہیں یہاں کون و مکاں میں ہر طرف |
| ذاتِ انساں میں ہے پنہاں معجزوں کا اک جہاں |
| فَہم جو رکھتے نہیں گُم ہیں گُماں میں ہر طرف |
| ہے وہ زیرکؔ طے کرے جو معرفت کی منزلیں |
| حق کے جلوے دیکھ لے بزمِ جہاں میں ہر طرف |
معلومات