دست بستہ سرِ امکان خوشی آتی ہے |
بامِ تخئیل پہ جب مدحِ نبی آتی ہے |
روح پاتی ہے جِلا نعتِ نبی کے باعث |
مصرعِ جان میں بے ساختگی آتی ہے |
خود بخود چشمِ صبا بہرِ ادب جھک جائے |
سامنے جوں ہی مدینے کی گلی آتی ہے |
گریہ زار آپ کے دربار سے ہنستے لوٹے |
آپ کو شاہِ زمن داد رسی آتی ہے |
"طلع البدرُ" کی دیتے ہیں صدائیں بچے |
دور سے دیکھتے ہیں اونٹنی آتی ہے |
بخش دیتے ہیں مجھے نعت برائے تسکیں |
میرے آقا کو مری چارہ گری آتی ہے |
قبلہ تبدیل ہوا تو یہ زمانے پہ کھُلا |
آپ جب چاہیں مرے شاہ وحی آتی ہے |
در و دیوار خوشی سے ہیں چہکتے جوں ہی |
رخِ سرکارِ دو عالم پہ ہنسی آتی ہے |
چاہتا ہوں کہ مری آنکھ وہ منظر دیکھے |
اذنِ طیبہ لیے تسنیم چلی آتی ہے |
آس رونے نہیں دیتی ہے مدینے کی مجھے |
فاصلہ سوچوں تو آنکھوں میں نمی آتی ہے |
بخت جاگے گا مرا ، آئیں گے آقا آسیؔ |
نیند تو روز ہی امید بھری آتی ہے |
معلومات