یہ کیسی رسمِ عاشقی یہ کیسا میری جان پیار؟
ابھی ابھی ملے ہیں ہم ابھی سے کر لیں اعتبار ؟
ابھی تو ٹھیک سے تمہارا نام بھی ہوا نہ یاد
پہ یہ بھی بات سچ ہے دل ترے لیے ہے بے قرار
ابھی نگاہِ شوق ہے تمہاری دید کی اسیر
ابھی نہ منہ چھپائیے بس اک نظر اور ایک بار
ابھی سے آپ تھک گئے ابھی ہے ابتدا جناب
ابھی تو راہِ عشق میں ہیں مشکلیں کئی ہزار
ابھی وفا ہے منتظر ابھی تو "کربلا " ہے دور
ابھی سے دل نہ چھوڑیے ابھی سے مانیے نہ ہار
یوں بیچ راہ چھوڑ کر مجھے نہ جائیے حضور
ابھی نہ مجھ سے توڑئیے کیا جو رشتہ استوار
خدارا مان جائیے، بتائیے ذرا یہ آپ
کہ کیا ملے گا آپ کو ہمارا کر کے دل فگار

0
2