گلے شکوے بھلاتے ہیں
انھیں جا کر مناتے ہیں
سلا رکھے تھے جو جذبے
انھیں ہم اب جگاتے ہیں
نہیں انصاف اب ممکن
مگر در کھٹکھٹاتے ہیں
سنا ہے ان کی آمد ہے
چلو گھر کو سجاتے ہیں
خدایا اب مسیحا بھی
ہمارا دل جلاتے ہیں
اثر اس پر نہیں ہوتا
بھلے آنسو بہاتے ہیں
نہ آنا تھا نہ آئے ہیں
انھیں پھر بھی بلاتے ہیں
دیے اس نے ہیں جتنے غم
اسے جا کر دکھاتے ہیں
ملی ساغر نظر ان سے
بہت خوشیاں مناتے ہیں

0
2
95
واہ

0
جناب یہ اپنی غزل پر آپ نے خود ہی واہ لکھا ہے ؟

0