| جو روٹھ چکا یار منا رقص کریں ہم |
| اب ذات تُو اپنی بھی مٹا رقص کریں ہم |
| گر رب کو منانا ہے تو سجدے میں رہا کر |
| ہاں یار کی لیکن ہے رضا رقص کریں ہم |
| اک عرصےسےدکھوں کی ہےدلدل میں تُو پھنسا |
| ہو جائے ترا بھی تو بھلا رقص کریں ہم |
| لاحق یہ مجھے مرضِ ضرر عشق ہے ظالم |
| مل جائے اگر اسکی دوا رقص کریں ہم |
| بس عشق میں تُو یار کے مدہوش رہا کر |
| پھر یار میں ہی ہوکے فنا رقص کریں ہم |
| ہیں اور طریقے بھی منانے کو جہاں میں |
| درویش کی ہے ایک صدا رقص کریں ہم |
| پہلے درِ محبوب پہ خود کو ہی مٹائیں |
| پھر سجدہ شکر کر کے ادا رقص کریں ہم |
| ملنے کی گھڑی یار سے ہے آج میاؔں جی |
| چل درد سبھی آج بُھلا رقص کریں ہم |
| ازقلم میاؔں حمزہ |
معلومات