| چاہتوں میں مت کبھی حد سے گذر کے دیکھنا |
| لوگ ہاتھوں میں لئے بیٹھے ہیں پتھر دیکھنا |
| کتنی یادیں آئیں گی تم کو رلانے کے لئے |
| تم کتابوں میں کبھی اک پھول رکھ کے دیکھنا |
| ریت کے ساحل پہ اب تو بس یہی ہے مشغلہ |
| پہلے تیرا نام لکھنا پھر اسے مٹا کے دیکھنا |
| میرے جذبوں کا اگر پیمانہ تجھ کو چاہئے |
| چاندنی راتوں میں جاکے تم سمندر دیکھنا |
| جب کبھی یادوں کے ساون کی گھٹا چھانے لگے |
| تیری گلیوں سے گذرنا اور تیرا در دیکھنا |
| عاشقی میں اب تو ہمکو یہ ہنر آنے لگا |
| بند آنکھوں سے تیرے چہرے کا منظر دیکھنا |
| ٹوٹ کر خود ہی گروں گی سوکھے پتوں کی طرح |
| اور ہواؤں میں بکھر جاؤں گی جان دیکھنا |
معلومات