| عشقِ علیؑ میں ڈوبے رہنا اچھا لگتا ہے |
| ذکرِ علیؑ کے موتی چننا اچھا لگتا ہے |
| مولا تیرے دید کی حسرت زیست کی لذ ت ہے |
| تیرے عشق میں جینا مرنا اچھا لگتا ہے |
| کہتے ہیں پاگل دیوانہ لوگ مگر ہم کو |
| حیدرؑ حیدرؑ کرتے رہنا اچھا لگتا ہے |
| جانے کیوں اس نام سے کیا واعظ کو الجھن ہے |
| اور ہمیں اس نام کا جپنا اچھا لگتا ہے |
| الفتِ حیدرؑ آگ کو بھی گلزار بناتی ہے |
| ہم کو انگاروں سے گزرنا اچھا لگتا ہے |
| مولاؑ کا جب کوئی عاشق مل جاتا ہے ہم کو |
| پہروں اس سے باتیں کرنا اچھا لگتا ہے |
| قنبر، میثم، بوذر، سلماں، کرلیں اپنا غلام |
| ایسی ہو، تو غلامی کرنا اچھا لگتا ہے |
| راز بتائیں، سخت گھڑی میں مولا سے اپنے |
| تنہائی میں باتیں کرنا اچھا لگتا ہے |
| مجھ کو بھی معلوم نہیں کیا بات ہے، کیوں مجھ کو |
| دریا میں موجوں کا تڑپنا اچھا لگتا ہے |
| عشق کیا، تو اس سے کیا، ہے جس پہ خدا کا گمان |
| اونچی پروازیں ہی بھرنا اچھا لگتا ہے |
| شانِ نبی اور شانِ الٰہی جس میں مضمر ہو |
| ایسی کہانی ہو تو سننا اچھا لگتا ہے |
| لشکرِ قائم میں شامل ہو جیسے ظہیر ظفر |
| ایسا تصور ایسا سپنا اچھا لگتا ہے |
معلومات