| یکساں ہوتے ہوئے بھی سب سے جُدا ہے |
| دوست وہ پاس مرے رہتا سدا ہے |
| اک ہے ہالہ جو مرے گرد بنا ہے |
| زات سے اُس کی پرے دِکھتی قضا ہے |
| مختلف مٹی سے یکسر ہے وہ ایسے |
| جیسے انساں نے نہیں اُس کو جنا ہے |
| بھائے تنہائی مُجھے پر اسے محفل |
| ہوں غلط میں بھی نہیں، وہ بھی بجا ہے |
| ہے فلک شِکوہ تعلق یہ ہمارا |
| میں جفا کار نہیں، وہ با وفا ہے |
| یہ حقیقت لگے تو پلٹے کبھی سب |
| پردہِ سچ میں کہ ملفوف دغا ہے |
| لفظوں میں الجھے رہے زندگی ساری |
| مِؔہر آنکھوں کو کبھی تم نے پڑھا ہے! |
| -----------***---------- |
معلومات