دل کا عالم جو مرا زیر زبر لگتا ہے |
ان کی نظروں کا ہوا ہے یہ اثر لگتا ہے |
شام فرقت کی نہیں ہوگی سحر لگتا ہے |
ٹھیک ہوگا نہ یہ اب دردِ جگر لگتا ہے |
آپ کولگتاہےپر لطف ہےیہ عشق کا کھیل |
پوچھیے اس سے جسے تیرِ نظر لگتا ہے |
پہلےتولگتانہیں سب کومحبت کا یہ روگ |
اور ہوتا بھی نہیں ٹھیک اگر لگتا ہے |
اتنا کیوں تنگ ہے صیّاد مرا کنجِ قفس |
"پاؤں پھیلاؤں تو دیوار میں سر لگتا ہے" |
ایک طرف آپ کوہےشوق گلابوں کابھی |
اورسنتےہیں کہ کانٹوں سے بھی ڈر لگتا ہے |
اک تو پہلے سے قیامت ہے سراپا اس کا |
جب سنورتا ہے تو وہ اور قہر لگتا ہے |
کوئی شاید ہی پہنچتا ہے ضیا منزل پر |
تم کو آسان محبت کا سفر لگتا ہے |
معلومات