| خداوندا تری مسجد پہ بھی شیطان قابض ہیں |
| دھرم کی مسندِ زرّیں پہ بے ایمان قابض ہیں |
| شبِ دیجور کیا آئی کہ سارا دن گیا یارب |
| اماموں سے امامت کا ہنر تو چھن گیا یارب |
| سرِ منبر خطابت کے بڑے جوہر دکھاتا ہے |
| تو پھر خلوت کدے میں کیوں خدا کو بھول جاتا ہے |
| زمانے بھر میں یوں تحقیر ہوتی ہے مسلماں کی |
| تری مسجد سے اب تکفیر ہوتی ہے مسلماں کی |
| اگر وہ ایک ہے تو ایک ہی رستہ خدا کا ہے |
| بجز اس ایک کے ہر راستہ اہلِ جفا کا ہے |
| سراسر ظلم ہے فرقہ پرستی الامان اللہ |
| کہ اب جہلا بتائیں گے جہادِ فی سبیل اللہ |
| ترا نعرہ لگا کے تیرے بندے مار دیتے ہیں |
| اٹھا کر نعش قبروں سے اسے پھر دار دیتے ہیں |
| ترا کلمہ ہی پڑھتے ہیں یہاں مقتول و قاتل بھی |
| تری تسبیح کرتے ہیں یہاں مفعول و فاعل بھی |
| ادھر آپس میں ہی مومن ترے تکرار کرتے ہیں |
| ادھر کفار سارے ہر طرح یلغار کرتے ہیں |
| زمیں کی اہلِ ایماں نے لہو سے آبیاری کی |
| ادھر توہین بھی ہوتی رہی محبوبِ باری کی |
| ترے بندے بہت حیران ہیں ہم کس طرف جائیں |
| تری راہوں کے شیدائی ہیں لیکن کس طرح آئیں |
| نبی کی قوم کے ٹکڑے بہت سے ہوگئے مولا |
| جو ہادی تو نے بھیجے تھے کہیں وہ کھو گئے مولا |
| اندھیروں میں کرن امید کی پھر سے جلا کوئی |
| وجاء الحق کا جلوہ پھر زمانے کو دکھا کوئی |
| ترا ہی حکم ہے نافذ تو ہی اب فیصلہ فرما |
| تری قدرت ہی کامل ہے تو ہی اب معجزہ دکھلا |
| مباحث سے کوئی بھی فیصلہ دشوار ہے مالک |
| کہ سب ہی کے دلائل میں بڑی جھنکار ہے مالک |
| بنامِ دین ساری جعل سازی پر ستم دھر دے |
| تو اپنے دینِ کامل کے اجالے سے زمیں بھر دے |
| بتا کر دین تیرا اپنا چورن بیچ لیتے ہیں |
| تری اس بھولی امت کا لہو تک کھینچ لیتے ہیں |
| ترے نورِ ہدایت کی تجلی عام ہو جائے |
| نشاطِ ثانیا ہوگی اگر یہ کام ہو جائے |
| مباحث ہوں مذاہب میں نہ میداں میں مناظر ہوں |
| کرے تو فیصلہ ایسا کہ سارے راز ظاہر ہوں |
| اگر چہ روزِ محشر پر اسے تو نے اٹھا رکھا |
| کہ تو نے نام ہی اس روز کا روزِ جزا رکھا |
| مگر اس روز ہو گر فیصلہ تو پھر خسارہ ہے |
| ملے گی زندگی پھر سے نہ یہ عالم دوبارہ ہے |
| یہیں پر فیصلہ فرما خسارے سے حفاظت دے |
| چلا اک راہ اپنی اور اس پر استقامت دے |
| گلستانِ پیمبر جل رہا ہے کچھ دوا کردے |
| تو اپنے دین کو ادیان پر غالب خدا کردے |
| دلِ بیمار کو میرے مسیحا کی ضرورت ہے |
| تنِ بے جان کو بھی جانِ عیسیٰ کی ضرورت ہے |
| الٰہی تیرے قبضے میں ہیں کل عالم کی تقدیریں |
| دعا کرتا ہے جامی توڑ دے ذلت کی زنجیریں |
معلومات