| بچپن میں جس میں کھیلا تھا ملتا وہ گھر نہیں |
| "عرصے سے اس دیار کی کوئی خبر نہیں" |
| یہ نیم جان گُھلتا ہے ہی رہتا ہے بے طرح |
| دل کی مرے ڈگر جو تری رہ گزر نہیں |
| ہوتا کوئی تو سہتا نہ بیداد کو تری |
| لیکن مرا جنون بھی آشفتہ سر نہیں |
| اب فکر کیا ہو مجھ کو کہ ہے تجھ کو پالیا |
| ہوتا ہے جو بھی ہو مجھے ا ب اس کا ڈر نہیں |
| لفظوں میں دین باقی ہے افسوس آج کل |
| ہم اب عمل کے واسطے سینہ سپر نہیں |
| وہ جس کو ہو نہ قدر جو انساں کی طاہرہ |
| میرے لیے وہ شخص کبھی معتبر نہیں |
معلومات