| لو مزاروں کے چراغوں سے لگائے ہوئے ہیں |
| پستئ شرک میں ہم خود کو گرائے ہوئے ہیں |
| سجدہ کرتے نہیں اللہ کے گھر پر جا کر |
| سر کو دربار پہ مردے کی جھکائے ہوئے ہیں |
| چھوڑ بیٹھے ہیں محمد کی شریعت کو حیف |
| بس رضا خانی شریعت میں سمائے ہوئے ہیں |
| اہلِ توحید کی تبلیغ سے چڑتے ہیں سحاب |
| شرک و بدعت کو ہی سینے سے لگائے ہوئے ہیں |
معلومات