| نام پہلے اچھالا گیا. |
| پھر مجھے مار ڈالا گیا |
| عسر یسرا سمجھ آ گیا |
| جب گرا کے سنبھالا گیا |
| ایک دیوار کی آڑ میں |
| گھر کا گھر توڑ ڈالا گیا |
| اپنے گھر کی خوشی کے لیے |
| خواب تک روند ڈالا گیا |
| آپ پردے میں کیا آگئے |
| شہر سے پھر اجالا گیا |
| سب کی خاطر وہی پھول ہے |
| جس کو کانٹوں میں پالا گیا |
| ہم سخن فہم یہ دیکھیے |
| تھال ہے پر نوالہ گیا |
| باغ میں پھول ہم سے کھلے |
| اور ہمی کو نکالا گیا |
| جام آنکھوں میں اب دیجیے |
| میرے ہاتھوں سے پیالہ گیا |
| اس لیے مجھ میں ہے عاجزی |
| مجھ کو مٹی سے ڈھالا گیا |
| بچوں کی بھوک کے واسطے |
| پانیوں کو ابالا گیا |
| ذکر مولا سے خالد کے غم |
| پل میں اللّہ تعالیٰ گیا |
معلومات