خودی تضحیک حسرت کی ثمر ہے
تجھے ائے بے نیازی کچھ خبر ہے
جو ہے وہ زد میں ہے وہم و گماں کی
نہیں ہے جو وہی تو معتبر ہے
بہت حساس ہوتا جا رہا ہوں
میرے اندر بھی کوئی شیشہ گر ہے
خرد کہتی ہے کانٹوں سے نہ الجھو
جنوں کہتا ہے یہ کار ہنر ہے
انا کی کارفرمائی ابد تک
انا کی عمر گر چہ مختصر ہے

0
17