| ہر رستے ہر چوراہے کو جدا جانا |
| تھا اپنا تجھ کو سب کچھ، با خدا جانا |
| ایک رمق سی باقی ہے آج بھی اس دل میں |
| جاتے ہوئے وہ آخری شمع بجھا جانا |
| کر نا سکوں گا معاف میں پھر خود کو شاید |
| روٹھ کے مجھ سے نا میرے ہم نوا جانا |
| غمِ جاں ہے جو ملا، منظور یہ ہر دفعہ |
| تیری رفاقتوں میں ،ہے غم کا مزا جانا |
| بھول ہی جاتے ہیں ہم تو غلطیاں ان کی |
| اس نے اوروں کی خطا کو بھی میری خطا جانا |
| سہنے کو مزا غم کا ذرا چکھنا ہے مجھ کو |
| تم مجھے پھر یاں فراق میں اپنے تھکا جانا |
معلومات