| مدت ہوئی جب تجھ سے کوئی بات نہیں ہے |
| اِس واسطے جذبات میں برسات نہیں ہے |
| وہ جس میں چمکتے تھے مرے مرمریں سپنے |
| آنگن میں مرے چاند کی وہ رات نہیں ہے |
| اُس رب کا کرم ہے کہ بہت کچھ ہے مرے پاس |
| اِک تیری کمی ہے تُو مرے ساتھ نہیں ہے |
| میں غم سے بھلا ہار یہاں مان لوں کیسے |
| مجھ کو تو ابھی موت نے دی مات نہیں ہے |
| تم پوچھنے آ جاتے ہو ہر روز کسی کا |
| خود میری ابھی مجھ سے ملاقات نہیں ہے |
| جس شخص میں اخلاص و محبت ہو وہ اچھا |
| انسان کی پہچان فقط ذات نہیں ہے |
معلومات