مدت ہوئی جب تجھ سے کوئی بات نہیں ہے
اِس واسطے جذبات میں برسات نہیں ہے
وہ جس میں چمکتے تھے مرے مرمریں سپنے
آنگن میں مرے چاند کی وہ رات نہیں ہے
اُس رب کا کرم ہے کہ بہت کچھ ہے مرے پاس
اِک تیری کمی ہے تُو مرے ساتھ نہیں ہے
میں غم سے بھلا ہار یہاں مان لوں کیسے
مجھ کو تو ابھی موت نے دی مات نہیں ہے
تم پوچھنے آ جاتے ہو ہر روز کسی کا
خود میری ابھی مجھ سے ملاقات نہیں ہے
جس شخص میں اخلاص و محبت ہو وہ اچھا
انسان کی پہچان فقط ذات نہیں ہے

12