| تیری آواز کا جادو ہے کہ دم بھر کے لیے |
| جھلملاتا ہے کوئی دور کی بستی میں چراغ |
| خود فراموش سے لغزش بھی یہی ہوتی ہے |
| اجنبی راہ پہ وہ ڈھونڈنے جاتا ہے سراغ |
| وہ ہے اپنوں میں بھلا آج اسے کیسی غرض |
| تیری مہماں کی خبر دیتی ہوئی سر میں اے زاغ |
| بھید رہنے نہیں دیتا کبھی تازہ جھونکا |
| اس کے آنے سے چمکتا ہے مرے دل کا داغ |
| گل کا کھلنا ترے آنے کا پتہ کیا دے گا |
| تیرے آنے سے تو کھل جاتا ہے یہ سارا باغ |
معلومات