| آغاز لکھ رہے ہیں انجام لکھ رہے ہیں |
| کس کرب میں گزارے ایّام لکھ رہے ہیں |
| برسوں کی آشنائی کچھ بھی نہ کام آئی |
| باہم ہوئے جو سارے ابہام لکھ رہے ہیں |
| ہم کو نہیں گوارا یک حرف تم پہ یارا |
| سو سر لئے جو اپنے الزام لکھ رہے ہیں |
| کیا پائیں گے سمجھ وہ مشکل ہے زیست کتنی |
| درپیش ہم کو جو ہیں آلام لکھ رہے ہیں |
| لہجہ جوار بھاٹا الفاظ تیر و نشتر |
| شیریں دہن کے شائم دشنام لکھ رہے ہیں |
معلومات