| کب تک رہے خاموشی، کب نغمہ سَرا ہوگا |
| اس بزمِ تمنّا میں، کب عِشق نیا ہوگا |
| کب شمع جلے گی پھر، کب آگ لگے گی یوں |
| کب درد کا صحرا بھی، اک گلشنِ ہا ہوگا |
| کب دل کو تسلّی دے، کب زخم بھلے اپنے |
| کب حرفِ محبّت بھی، تَسلیم کیا ہوگا |
| کب ساز اُٹھیں گے پھر، کب رقص جَواں ہوگا |
| کب ہجر کے لمحوں میں، وہ شخص مِلا ہوگا |
| کب خواب حقیقت ہوں، کب راہ کُھلے اپنی |
| کب درد کے صحرا میں، گلزار کھِلا ہوگا |
| یہ حُسنِ تمنا ہے، یہ شوقِ جنوں افشیںؔ |
| کب عِشق کی بستی میں افسانہ بَنا ہوگا |
معلومات