درد آنکھوں سے بہا دیتا ہے
وقت ہر غم کو بھلا دیتا ہے
پاؤں میں رکھ کے تھکن برسوں کی
پیار جھونکوں میں اڑا دیتا ہے
چھین لیتا ہے وفا میں نیندیں
یاد کی سولی چڑھا دیتا ہے
راکھ کر دیتا ہے یہ دیپک میں
شب کا جگنو بھی بنا دیتا ہے
قید کر کے کبھی یہ لمحوں میں
رہ کی قندیل جلا دیتا ہے
دل لگانے کی سزا ملتی ہے
غم کی لذت بھی بڑھا دیتا ہے
بانٹتا ہے یہ خوشی گر شاہد
دکھ بھی روحوں میں بسا دیتا ہے

0
46