| خاک میں گزرا ہوا کل نہیں ڈھونڈا کرتے |
| وہ جو پلکوں سے گرا پل، نہیں ڈھونڈا کرتے |
| پہلے کچھ رنگ لبوں کو بھی دیئے جاتے ہیں |
| یونہی آنکھوں میں تو کاجل نہیں ڈھونڈا کرتے |
| بیخودی چال میں شامل بھی تو کر لو پہلے |
| یوں تھکے پیروں میں پائل نہیں ڈھونڈا کرتے |
| جس نے کرنا ہو سوال، آپ چلا آتا ہے |
| لوگ جا جا کے تو سائل نہیں ڈھونڈا کرتے |
| یہ ہیں خاموش اگر، اس کو غنیمت جانو |
| یونہی جذبات میں ہلچل نہیں ڈھونڈا کرتے |
| پیچھے کھائی ہے تو آگے ہے سمندر گہرا |
| مسئلہ ایسا ہو تو حل نہیں ڈھونڈا کرتے |
| اِن کھلی آنکھوں سے خوابوں نہیں ملا کرتے |
| پلکیں ہو جائیں جو بوجھل نہیں ڈھونڈا کرتے |
معلومات