تو پیاری تو میں پیارا ہوں
تو ہے دریا تو میں کنارا ہوں
رنج و غم کے ہر ایک عالم میں
تو مرا میں ترا سہارا ہوں
تو مرے آسمان کا چندا
میں ترے آس پاس تارا ہوں
تیرے ناموں کی مالا جپ جپ کر
چہرۂِ عشق کو نکھارا ہوں
جس جگہ نام تیرا لکھا تھا
اس کو پلکوں سے میں بہارا ہوں
لے کر آنکھوں میں اشک کے موتی
تیری تصویر کو نہارا ہوں
جب بھی خوش تھاتمہارےساتھ میں تھا
جب بھی غم تھا تمہیں پکارا ہوں
وجہ کیا ہے پتہ نہیں لیکن
ایسا لگتا ہے میں تمہارا ہوں
دور رہ کر جو وقت گزرا ہے
درد ہی درد میں گزارا ہوں
جب سے ہاتھوں میں تیرا ہاتھ آیا
جیت تا ہوں کبھی نہ ہارا ہوں
ایسا لگتا ہے پاس ہیں احمد
ان کو آنکھوں میں یوں اُتارا ہوں
غلام احمد رضا نیپالی

35