| تازہ منقبت بحضور مرشدِ طریقت |
| ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،، |
| مُرْشِدی فضلِ رسول |
| ,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,, |
| ================================ |
| پیکرِ جُود و سَخا ہیں مرشدی فضلِ رسول |
| مرکزِ مہر و وفا ہیں مرشدی فضلِ رسول |
| فیض پاتے ہیں یہاں سے مُرشِدانِ باکمال |
| مَخزنِ رُشد و ہُدیٰ ہیں مُرشِدی فضلِ رسول |
| فیضِ جیلانی سے دینِ حق کے ہیں وہ رہنُما |
| حق یہی ہے حق نُما ہیں مُرشِدی فضلِ رسول |
| عشقِ احمد کی لگن میں وہ مگن ہیں بے گماں |
| نامِ احمد پر فدا ہیں مُرشِدی فضلِ رسول |
| فیضِ غوثِ پاک سے ہے روشنی جن کو ملی |
| عاشقِ غوثُ الْوریٰ ہیں مُرشِدی فضلِ رسول |
| قادری فیضان ہم کو جامِ رضوی میں دیا |
| مظہرِ فیضِ رضا ہیں مُرشِدی فضلِ رسول |
| فیضِ داتا سے بنا ہے جامعہ بھی لاجواب |
| اور بنے یوں پیشوا ہیں مُرشِدی فضلِ رسول |
| خَواجگانِ چِشت کے فیضان کے ہیں وہ امین |
| چشتیوں کے دلربا ہیں مُرشِدی فضلِ رسول |
| مُفتیِٔ اعظم کہیں ان کو دعا میں چاند سا |
| ہاں مُریدِ پُر ضیا ہیں مُرشِدی فضلِ رسول |
| جب خلافت کی انہیں سردار احمد نے عطا |
| تو ہوئے کانِ صَفا ہیں مُرشِدی فضلِ رسول |
| ہم سٔنا لیتے ہیں سب دکھ درد کی باتیں انہیں |
| غمزَدوں کے غمزُدا ہیں مُرشِدی فضلِ رسول |
| لاج رکھتے ہیں وہ سب کی اُن سے ہیں جو بھی جُڑے |
| سب پہ کرتے یوں عطا ہیں مُرشِدی فضلِ رسول |
| جب اُٹھی خَ تمِ ن بوت کی صدائے دِل نواز |
| تو ہوئے پھر مُقتدا ہیں مُرشِدی فضلِ رسول |
| اب دکھاؤ ہے کوئی ایسا زمانے میں بھلا |
| بِالْیقیں دُرْ بے بَہا ہیں مُرشِدی فضلِ رسول |
| دیکھ کر ان کو فِدا ہم سے ہزاروں دِل فِگار |
| ایسے ہی وہ دلرُبا ہیں ۔ مُرشِدی فضلِ رسول |
| وہ ہمیں دے کے گئے ہیں حضرتِ فیضِ رسول |
| ہم میں رضوی اب سدا ہیں مُرشِدی فضلِ رسول |
| !!!!!!!!!!!!!!!!!!!! |
| عرض نمودہ: ابو الحسنین محمد فضلِ رسول رضوی |
| 25 ربیع الآخر 1446ھ/ 28 اکتوبر 2024ء |
| شبِ سہ شنبہ گیارہ بج کر چوبیس منٹ |
معلومات