ممانعت ہے محبت کی سو حذر کرنا |
عداوتوں کی اجازت ہے عمر بھر کرنا |
تمہارا گاؤں نہیں ہے یہ شہر ہے لڑکی |
یہاں بھروسہ کسی پر بھی سوچ کر کرنا |
خطوط پھینک چکا ہوں مگر یہ عادت ہے |
دراز کھول کے چیزیں ادھر ادھر کرنا |
تو راس آ گئی تم کو منافقانہ روش |
سو تم نے سیکھ لیا ہے اگر مگر کرنا |
رہے نہ پیروں میں پاپوش یہ خیال رہے |
نبی کے شہر کی جانب اگر سفر کرنا |
ہنر ہمارا یہی ہے کہ شعر کہتے ہیں |
ہمارا کام ہے ٹوٹے دلوں میں گھر کرنا |
قمر ؔ نہ آیا میسر کوئی ٹھکانہ تجھے |
کہیں سے شام نکلنا کہیں سحر کرنا |
معلومات