| کہہ رہا ہے رب کہ سرور جو تمہارے ہو گئے |
| در حقیقت وہ سبھی بندے ہمارے ہو گئےحالتِ |
| سجدہ ہے اور پشتِ نبیؐ پر ہیں حسینؑ |
| اب خدا ہی جانے کیا ان میں اشارے ہوگئے |
| واہ کیا کہنا تری قسمت کہ لطفِ شاہؑ سے |
| یک ہی پل میں ترے حرؑ وارے نیارے ہوگئے |
| جس نے دیکھا روضۂ سرورؑ یہی کہتا ملا |
| یوں لگا جیسے کہ جنت کے نظارے ہو گئے |
| تشنگی، صبر و رضا، صحرا، بیاباں، شامِ غم |
| کربلا کے بعد یہ سب استعارے ہوگئے |
| عرش پر جیسے ہی پہنچا چوم کر زہراؐ کا در |
| سر بہ خم زہرہ کے آگے سارے تارے ہو گئے |
| عاشقانِ مرتضیؑ کو دیکھ کر روزِ حساب |
| خود کہے گی خلد کہ یہ سب ہمارے ہوگئے |
| لے جہنم تیری سیرابی کا بھی سامان ہے |
| یہ علیؑ کے بغض کے مارے تمہارے ہو گئے |
| گردشِ دنیا نے جتنے بھی دئے اک آن میں |
| مندمل ذکرِ علی سے زخم سارے ہو گئے |
| شعر کہہکر قلب میرا مطمئن ہے اے ظہیر |
| یا یوں کہئے میری بخشش کے سہارے ہو گئے |
معلومات