خدائی یاد ہے لیکن خدا کو بھول گئے
ہنر سجا لیا، سچ کی صدا کو بھول گئے
نماز رہ گئی تصویر میں دکھاوے کی
وہ قُرب الہی ، عشقِ خُدا کو بھول گئے
ہمیں یہ زعم ہے دل میں ہےروشنی باقی
چراغ جل گئے، نورِ ضیا کو بھول گئے
بدن سنوار لیا، روح خاک میں لپٹی
فنا کے ڈر میں رازِ بقا کو بھول گئے
ہزار سجدے کیے، دل جھکا نہ اک لمحہ
ہے رَوح قید میں، اُس کی صدا کو بھول گئے
خدا کو مان لیا، بس ثواب کی خاطر
محبتوں کے راز، التجا کو بھول گئے
:
خیال یہ کہہ کر افری بدلا ہے میں نے
خدا جو ساتھ ہے، حاجت روا کو بھول گئے

0
5