| بھولنا چاہتا تھا جنہیں عمر بھر |
| یاد آتے ہیں رہ رہ کہ شام و سحر |
| جگنو میں اور یہ میرا آوارہ پن |
| رات بھر پھرتے ہیں اجنبی راہوں پر |
| اب کہ میں ایسی بستی میں آ چکا ہوں |
| بات جس سے کروں وہ ہو جائے پتھر |
| رات بھر کہکشاں کے ستاروں کو بھی |
| سجدے میں دیکھا ہے تیری دہلیز پر |
| دل و جاں سے ہی تم پر فدا ہو گیا |
| بھولی سی شکل و صورت تری دیکھ کر |
| رات بھر کی دعا رنگ لائی مگر |
| جس کی تھی آرزو وہ نہیں ہے سحر |
| آپ کو اب قسم کی ضرورت نہیں |
| میں یقیں کرتا ہوں آپ کی بات پر |
معلومات