| شاعری کی کتاب جیسا وہ |
| خشبو شبنم گلاب جیسا وہ |
| میری نس نس میں ہے نشہ اُس کا |
| اک پرانی شراب جیسا وہ |
| اک نظر دیکھ لے تو دم نکلے |
| ہائے افراسیاب جیسا وہ |
| رنگ گرگٹ کی طرح بدلے ہے |
| آب سا بھی شہاب جیسا وہ |
| تال و سُر کا وہ میٹھا سا چشمہ |
| سازوں میں ہے رباب جیسا وہ |
| ڈھونڈ کر لاؤ گے تو مانوں گا |
| کون اُس سا جناب جیسا وہ |
| قدر آتی ہے اُس کی اب شائم |
| دھوپ میں تھا سحاب جیسا وہ |
معلومات