| چلو ہم بے وفا ہیں مان لیتے ہیں |
| مگر شکوہ ہےتم سے |
| کچھ وفا تم ہی نبھا لیتے |
| گزارے لمحوں میں |
| ان لمحوں کی تجدید کر لیتے |
| کہ جن میں پیار تھا |
| الفت کی لہریں جوش لیتی تھی |
| رگوں میں نغمگی چاھت کے |
| افسانے سناتی تھی |
| چلو یہ مانتے ہیں بھول بیٹھے |
| ہم ان یادوں |
| مگر شکوہ ہے تم سے |
| کچھ تو رکھتے یاد تم ان کو |
| کہ جب باتوں ہی باتوں میں |
| جہان بھر گھوم لیتے تھے |
| محبت سے اور چاہت سے |
| تمیں ہم |
| ﮈھونڑ لیتے تھے |
| کہا کرتے تھے تم |
| کہ جان جاں ہم تم پہ مرتے ہیں |
| تمہارے سامنے اس بات کا اظہار کرتے ہیں |
| میری ہستی میری بستی |
| میری تو زندگی تم ہو. |
| چلو ہم مان لیتے ہیں یہ سب خوابوں کی باتیں ہیں |
| مگر شکوہ ہے تم سے |
| کچھ تو خوابوں سے جگا دیتے |
| اگر یہ خواب تھے |
| تو کچھ حقیقت ہی بتا جاتے |
| ہمیں اوقات اپنی تھی پتا |
| ہم مان ہی لیتے |
| مگر کیسے بتاتے تم کہ |
| دعوی تیرا جھوٹا تھا |
| وہ قسمیں وعدے سارے |
| سب ارادے جھوٹ تھے تیرے |
| جو کہتے مان لو ہم سے فریب داستان میری |
| تو پھر بھی مان لیتے جان جاں ہم تیری الفت میں |
| مگر شکوہ ہے تم سے |
| کیوں وفا کو روند کر تم نے |
| محبت اور محبت بس محبت |
| راگ گایا ہے |
| وفا کی آڑ میں کیسا یہ کھیل |
| تمنے رچایا ہے |
| وفا کو چاک کرکے |
| بےوفا ہم کو بنایا ہے.. |
معلومات