| لکھتے جاتے ہیں |
| چلو کچھ لکھتے جاتے ہیں |
| زندگی کے فلسفے کو |
| من میں الجھتے جلسے کو |
| کسی اور رخ پلٹتے جاتے ہیں |
| چلو کچھ لکھتے جاتے ہیں |
| مرتے افسانوں پر |
| عشق میں مرتے دیوانوں پر |
| سرحد پہ لڑتے جوانوں پر |
| غربت میں پستے لاچاروں پر |
| محبت کی خماری پر |
| انسانیت کی بے چارگی پر |
| چلو کچھ لکھتے جاتے ہیں |
| بھوک و افلاس پر |
| بے عزتی سے روندی لاش پر |
| خوشیوں کی تلاش پر |
| متلاشی خوبصورتی کی کیلاش پر |
| چلو کچھ لکھتے جاتے ہیں |
| لیکن نادیہ اک کام تو کرنا |
| ہو سکے تو کبھی سچ نہ لکھنا |
| لکھنے کا ہنر گر تم جانو تو |
| پھر میری اک التجا مانو تو |
| لکھنا وہ جو دیکھا سکو |
| سچ کو جھوٹ اور |
| جھوٹ کو سچ بنا سکو |
| لکھنا وہ جو زمانے کے |
| بد صورت پہلو کو |
| خوبصورتی کا لبادہ اوڑا سکو |
| لفظوں کے ہیر پھیر کا |
| غلطیوں میں دلیر کا |
| جو پایا ہے ہنر ہم نے |
| اسکی بھی تو واہ واہ |
| لوٹنی ہے ہم نے |
| بازی تو ہر صورت اپنی طرف |
| پلٹنی ہے ہم نے۔ |
| چلو اسی پہ ہی |
| چلو اسی پہ ہی |
| کچھ لکھتے جاتے ہیں |
| ہر جیت کا رخ اپنی طرف |
| پلٹتے جاتے ہیں |
| ہم جیتتے جاتے ہیں |
| ہم جیتتے جاتے ہیں |
| نادیہ امیر |
| بہاولنگر |
معلومات