سونپ دی ہے جو امانت دیکھنا
عمر بھر کی ہے ریاضت دیکھنا
چار سو جلوہ نما وہ یار ، پر
"ڈھونڈنے والوں کی غفلت دیکھنا"
زندگی بھر چھاؤں کی امید میں
تپتے سورج کی تمازت دیکھنا
اسوہء آباء یہی ہے جان لے!
حق کے رستے پر شہادت دیکھنا
آج وہ بھی کہہ گئے اپنا ہمیں
پیار کی ہم پر عنایت دیکھنا
پھول نے تتلی کے پنکھوں پر لکھا
حُسن والوں کی نزاکت دیکھنا
اس کی آنکھیں عشق کی تفسیر ہیں
اس کی آنکھوں کی بلاغت دیکھنا
ہونٹ اس کے جیسے مصری کی ڈلی
ہے عبث ان پر شکایت دیکھنا
پھونک دے گر وہ مسیحائی کا دم
پھر محبت کی کرامت دیکھنا
واقفِ اسرارِ حرف و صوت ہے
اس کے لہجے کی حلاوت دیکھنا
دور ہوں میں یار سے جو ہو سو ہو
اور کیا ہو گا قیامت دیکھا
آرزوئے وصل جاناں! گر نہیں
بعد مُردن میری تُربت دیکھنا
لوگ دیکھیں گے تو جانے کیا کہیں
وقتِ رخصت مڑ کے تم مت دیکھنا

0
2