| کچھ لوگ بے تکے بولتے ہیں |
| ہم کشف کائنات کھولتے ہیں |
| یونہی دل کی بھڑاس نکلے |
| ہم تو الفاظ کو بڑا تولتے ہیں |
| کہیں پہ نگاہیں کہیں پہ نشانہ |
| کہ گفتگو میں زہر گھولتے ہیں |
| مت جاؤ ان حسینوں کے پیچھے |
| ذکر فکر دل دماغ سب رولتے ہیں |
| عشق ایک عجب بھید ہے کاشف |
| وہ ذہن اور ہم دل پھرولتے ہیں |
| شاعر : کاشف علی عبّاس |
معلومات