کتنی بے ثباتی ہے سب یہاں
کتنی شکلیں ہیں صرف اب گماں
جن کا نام تھا کبھی یہاں وہاں
وہ تمام ہیں خاک میں اب پنہاں
نفرتوں کو چھوڑ پیار بانٹو تم
چار پل کا ہے ناطہ سب یہاں
عمرُِ خضر کی تو ملتی نہیں یہاں
مٹتا رہتا ہے تیرا میرا سب جہاں
زندگی کا حاصل پیار ہی ہے افری
فرق کیا لگیں مقبرے پر مر مر کی تب تختیاں

0
9