| ظالِموں کو چھوٹ ہے جو دل میں آئے سو کریں |
| کون روکے ظلم اِن کا اِن کی مرضی جو کریں |
| ظالِموں سے بن پڑے گر چھین لیں جینے کا حق |
| بد سے بدتر جو ستم ہے کھُل کہ ظالم وہ کریں |
| اُلٹی منطِق اِن کی دیکھو وَحشی دُشمن کو کہیں |
| خود مُہذّب بنتے ہیں گو قتل لاکھوں کو کریں |
| بہہ رہا ہے خون مظلوموں کا سب کے سامنے |
| مُنصِفو اِنصاف کے ہی نام پر کُچھ تو کریں |
| پاسباں معصوم کے، قانون جو ہر گز نہیں |
| تُف ہے اُن لوگوں پہ پھر پرچار اِن کا جو کریں |
معلومات