| "گزر گئے ہیں جو موسم کبھی نہ آئیں گے" |
| جو چھوڑ کر چلے جائیں نہ لوٹ پائیں گے |
| بہت سے راز ہیں پوشیدہ جو مرے فن کے |
| مقالے تیرے بیاں مجھ کو کر نہ پائیں گے |
| یہ زندگی تو امانت سمجھ کے جی رہے ہیں |
| کسی بھی دن تری دہلیز چھوڑ آئیں گے |
| سبھی یہ طوفاں اگر مل بھی جائیں دریا میں |
| تمام کشتیاں عاصم ڈبو نہ پائیں گے |
معلومات