| نہ جانے کس لئے رشتوں میں یہ تکرار چلتی ہے |
| ذرا سی بات پر اپنوں میں ہی تلوار چلتی ہے |
| غریبی عشق کا پودا لگانے ہی نہیں دیتی |
| اُدھر گلزار چلتا ہے اِدھر گلنار چلتی ہے |
| حکومت آپ کو کرنی ہے تو پھر جھوٹ ہی کہیے |
| میاں سچائی کہہ دینے سے کیا سرکار چلتی ہے؟ |
| پڑھائی بھی کروں گا میں کمائی بھی کروں گا اب |
| چلوں گا میں بھی جیسے وقت کی رفتار چلتی ہے |
| نیا یہ دور کوٹھے سے طوائف سے بھی بد تر ہے |
| جو عورت برہنہ ہو کر سرِ بازار چلتی ہے |
| خراماں ہی خراماں آئے گی خالدؔ یقیں رکھو |
| خوشی کی ریل پٹری پر بہت بیمار چلتی ہے |
معلومات