| رات اندھیری اور تنہائی |
| یادوں کی میں نے شمع جلائی |
| سیکھی کہاں سے یہ شعلہ نوائی |
| میرے دل میں جو آگ لگائی |
| پھولوں سے یارانہ تھا میرا |
| خوشبو سے ہی چوٹ ہے کھائی |
| دفن تھا دل میں خزانہ کوئی |
| مل نہ سکی جو مجھ کو رسائی |
| کیا تھی کمی چاہت میں میری |
| حصے میں آئی جو یہ رسوائی |
| بگھڑے ہوئے تھے تیور اُس کے |
| پھر بھی مجھے نہ سمجھ کچھ آئی |
| اے چارہ گر دیکھ لی غم میں |
| جھوٹی تری اعجاز نمائی |
معلومات